سوال. 8 : قرآن کریم کی وہ کون سی سورت ہے جس میں حج کے مسائل کو سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ساتھ ذکر کیا گیا ہے؟
: اس سوال کا صحیح جواب ہے
A. سورۂ بقرہ
اگر چہ دیگر سورتوں میں میں بھی حج اور اس کے مسائل کا بیان ہے، لیکن حج کے سب سے زیادہ مسائل سورۂ بقرہ میں بیان کیے گئے ہیں، چناں چہ آیت نمبر 125 / تا 128 /، نیز آیت نمبر 158 /، اسی طرح آیت نمبر 189/ سے لے کر 203/ تک تقریباً تمام آیتوں میں حج کے احکام و مسائل کا ذکر ہے
کچھ اہم مسائل پیش خدمت ہیں :
1. حج کا حساب چاند پر ہے (البقرۃ : 189)
2. حج کے مہینے مقرر ہیں (البقرۃ : 197)
3. 4. 5. حج کے دوران فحش بات، نا فرمانی اور جھگڑا جائز نہیں (البقرۃ : 197)
فائدہ : فحش بات دو طرح کی ہے ایک وہ جو پہلے ہی سے حرام ہے وہ حج کی حالت میں زیادہ حرام ہوگی دوسرے وہ کہ پہلے سے حلال تھی جیسے اپنی بی بی سے جنسی اختلاط اور بےحجابی کی باتیں کرنا، حج میں یہ بھی درست نہیں ( بیان القرآن از حضرت تھانوی علیہ الرحمہ)
6. حج میں توشہ ساتھ لینا چاہیے (البقرۃ : 197)
7. حج و عمرے کا احرام باندھنے کے بعد اسے پورا کرنا ضروری ہے (البقرۃ : 196)
8. صفا و مروہ کے درمیان سعی واجب ہے (البقرۃ : 158)
9. طواف کے بعد مقام ابراہیم یا حرم میں کسی جگہ پر دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے۔
10. حج میں تجارت کرنا مباح ہے (البقرۃ : 198)
11. عرفات سے واپسی کے بعد مزدلفہ کا قیام اور خدا تعالیٰ کا خاص ذکر واجب ہے۔(البقرۃ : 198)
12. عرفات کا قیام سب کے لیے ضروری ہے خواہ وہ بیت اللہ کا مجاور کیوں نہ ہو (البقرۃ : 199)
13. جو لوگ حج سے روک دیے جائیں ان پر قربانی واجب ہے۔ (البقرۃ : 196)
14. جو حج سے روک دیے جائیں وہ قربانی سے پہلے سر نہ منڈائیں۔البقرۃ : 196)
15. حج میں بلا عذر سر منڈانے والے پر روزہ یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ ہے۔ (البقرۃ : 196)
16. حج تمتع میں قربانی واجب ہے۔ (البقرۃ : 196)
17. جو قربانی نہ کرپائے اس پر تین روزے حج میں اور سات روزے گھر پر، کُل دس روزے رکھنا ضروری ہے۔ (البقرۃ : 196)
18. مکہ والوں کے لیے حج تمتع نہیں ہے۔ (البقرۃ : 196)
19. حج سے فراغت کے بعد خدا تعالیٰ کا خوب خوب ذکر کرنا چاہیے (البقرۃ : 200/ تا 202 )
20. حج کے بعد بارہویں تاریخ کو مکہ سے رخصت ہونے یا وہاں ٹھہرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ (البقرۃ : 203)
مزید تفصیل کے لیے عربی میں امام ابوبکر جصاص علیہ الرحمہ کی "احکام القرآن" اور اردو میں مفتی شفیع عثمانی علیہ الرحمہ کی "معارف القرآن" میں مذکورہ آیتوں کی تفسیر دیکھی جاسکتی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں