اشاعتیں

ستمبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ کیا ہے؟

تصویر
اس سوال کا صحیح جواب ہے : D. قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". ( بخاری حدیث نمبر : 4981 ) ترجمہ :  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر لوگ) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ (اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا) اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔ تفصیل کے لیے "مناھل العرفان" کی 17/ ویں فصل اور "الاتقان فی علوم القرآن" کی 64/ ویں نوع دیکھی جاسکتی ہے

مواخات کتنی مرتبہ ہوئی اور مدنی مواخات میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی کون سے صحابی بنائے گئے تھے؟

تصویر
سوال. 12 : مدنی مواخات میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی کون سے صحابی بنائے  گئے تھے؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  C. حضرت منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ      مواخات دو مرتبہ ہوئی تھی، ایک بار مکہ میں اور دوسری مرتبہ مدینہ میں   مدینے کی مواخات میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بھائی، حضرت منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ قرار پائے تھے۔ فتح الباری میں ہے : "وأبو ذر والمنذر بن عمرو أخوين" (فتح الباری شرح صحیح البخاری 317/7)      تفصیل کے لیے دیکھیے  سیرۃ المصطفی جلد 1/ ص 334/ تا 341 سیرت النبی جلد 1/ ص  188/ تا 193

نماز جنازہ کے فرائض

تصویر
 سوال.11 : احناف کے نزدیک جنازے کی نماز میں کتنے فرض ہیں؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے : A. دو فرض ہیں احناف کے نزدیک نماز جنازہ میں دو فرض ہیں :  1. چار تکبیریں 2. قیام فتاوی شامی میں ہے :    "(ﻭﺭﻛﻨﻬﺎ) ﺷﻴﺌﺎﻥ (اﻟﺘﻜﺒﻴﺮاﺕ) اﻷﺭﺑﻊ، ﻓﺎﻷﻭﻟﻰ ﺭﻛﻦ ﺃﻳﻀﺎ ﻻ ﺷﺮﻁ، ﻓﻠﺬا ﻟﻢ ﻳﺠﺰ ﺑﻨﺎء ﺃﺧﺮﻯ ﻋﻠﻴﻬﺎ (ﻭاﻟﻘﻴﺎﻡ) ﻓﻠﻢ ﺗﺠﺰ ﻗﺎﻋﺪا ﺑﻼ ﻋﺬﺭ."  ( فتاوی شامی جلد 3 ص : 105/ 106)   دارالعلوم دیوبند و دیگر اداروں کا  بھی یہی فتویٰ ہے

اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ

تصویر
سوال. 10 : اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ کب قائم کیا گیا؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  B. نبوت کے بارہویں سال   اسلامی تاریخ کا سب سے پہلا جمعہ ہجرت سے ایک سال پہلے یعنی سن 12/ نبوی کو مدینہ منورہ میں حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ تعالی عنہ نے 40/ لوگوں کی معیت میں قائم کیا تھا ۔   اس واقعے کو تقریبا تمام سیرت نگاروں نے ذکر کیا ہے، نیزآثار صحابہ میں بھی اس کا تذکرہ ملتا ہے، چناں چہ مولانا ادریس کاندھلوی علیہ الرحمہ نے  " الاصابہ" جلد 1/ ص 34 کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب جمعے کی اذان سنتے تو حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لیے مغفرت کی دعا فرماتے   وجہ پوچھنے پر آپ نے فرمایا کہ مدینہ میں سب سے پہلے انھوں نے ہی جمعہ قائم کیا تھا ( سیرۃ المصطفی جلد 1/ ص : 337 )   یہاں یہ بات بھی قابل وضاحت ہے کہ اس سے پہلے مکہ میں بھی جمعہ کی نماز قائم نہیں کی گئی تھی ، بل کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی پہلی جمعے کی نماز ہجرت کے سال مدینہ منورہ میں "مسجد جمعہ" کی جگہ ادا کی تھی، چوں کہ اس جمعہ سے پہلے حضرت اسعد بن زرارہ اور اور حضرت مصعب بن عمیر

نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟

تصویر
 سوال. 9 : نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  C. چالیس سال   اس کے متعلق صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی  روایت بھی موجود ہے :     عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  :  " بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ - قَالُوا : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَرْبَعُونَ يَوْمًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ سَنَةً ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ شَهْرًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ - وَيَبْلَى كُلُّ شَيْءٍ مِنَ الْإِنْسَانِ إِلَّا عَجْبَ ذَنَبِهِ فِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ ".    (بخاری شریف حدیث نمبر : 4814/ 4935 ، مسلم شریف حدیث نمبر : 2955) ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا: کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا: چالیس سال؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ مجھ کو خبر نہیں اور

وہ کون سی سورت ہے جس میں حج کے مسائل کو سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے؟

تصویر
 سوال. 8 : قرآن کریم کی وہ کون سی سورت ہے جس میں حج کے مسائل کو سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ ساتھ ذکر کیا گیا ہے؟  : اس سوال کا صحیح جواب ہے      A. سورۂ بقرہ    اگر چہ دیگر سورتوں میں میں بھی حج اور اس کے مسائل کا بیان ہے، لیکن حج کے سب سے زیادہ مسائل سورۂ بقرہ میں بیان کیے گئے ہیں، چناں چہ آیت نمبر 125 / تا  128 /، نیز آیت نمبر 158 /، اسی طرح آیت نمبر 189/ سے لے کر  203/ تک تقریباً تمام آیتوں میں حج کے احکام و مسائل کا ذکر ہے    کچھ اہم مسائل پیش خدمت ہیں :  1. حج کا حساب چاند پر ہے  (البقرۃ : 189) 2. حج کے مہینے مقرر ہیں  (البقرۃ : 197) 3. 4. 5. حج کے دوران فحش بات، نا فرمانی اور جھگڑا جائز نہیں  (البقرۃ : 197)   فائدہ : فحش بات دو طرح کی ہے ایک وہ جو پہلے ہی سے حرام ہے وہ حج کی حالت میں زیادہ حرام ہوگی دوسرے وہ کہ پہلے سے حلال تھی جیسے اپنی بی بی سے جنسی اختلاط اور بےحجابی کی باتیں کرنا، حج میں یہ بھی درست نہیں  ( بیان القرآن از حضرت تھانوی علیہ الرحمہ)  6. حج میں توشہ ساتھ لینا چاہیے (البقرۃ : 197) 7. حج و عمرے کا احرام باندھنے کے بعد اسے پورا کرنا ضروری ہے (البقرۃ : 196) 8. صفا و مر

اذان کی ابتدا

تصویر
 سوال. 7 : سب سے پہلے کس مسجد میں اذان دی گئی؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :     C. مسجد نبوی    علامہ قرطبی رحمہ اللہ سورہ مائدہ آیت نمبر 58/ کی تفسیر میں لکھتے ہیں :     " وَلَمْ يَكُنِ الْأَذَانُ بمكة فبل الهجرة، وإنما كانوا ينادون "الصلاة جامعة"      کہ ہجرت سے پہلے مکہ میں اذان مشروع نہیں ہوئی تھی، بل کہ " الصلاۃ جامعۃ" کہہ کر کام چلایا جاتا تھا،     اس  کی وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کی تعداد اس وقت تک بہت کم تھی اور انہیں نماز کے لیے جمع کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی تھی اور وہ آسانی کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہوجاتے تھے۔ لیکن جب نبی کریم ﷺ مکۃ المکرمہ سے مدینۂ منورہ تشریف لائے تو اس کے بعد مسلمانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگیا۔ پھر مسجد نبویؐ کی تعمیر کے بعد بھی نماز کے وقت لوگوں کو مسجد میں جمع کرنے کے لیے کسی خاص طریقے کو اختیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس موقع پر صحابۂ کرام نے مختلف طریقے تجویز کی۔ مثلاً گھنٹی بجانا، گھڑیال اور ناقوس بجانا، ڈھول پیٹنا یا کسی اونچی جگہ پر آگ جلاکر لوگوں کو نماز کے لیے مطلع کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ اس وقت مختلف اقوام

یہود کس شخصیت کو خدا تعالیٰ بیٹا سمجھتے تھے؟

تصویر
 سوال. 6 : یہود کس شخصیت کو خدا تعالیٰ کا بیٹا سمجھتے تھے؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  D. حضرت عزیر علیہ السلام    اس کے بارے میں قرآن کریم کی صریح آیت موجود ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :     وَ قَالَتِ الۡیَہُوۡدُ عُزَیۡرُۨ ابۡنُ اللّٰہِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ قَوۡلُہُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ ۚ یُضَاہِـُٔوۡنَ قَوۡلَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ ۚ۫ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ {التوبة : ٣٠ }  ترجمہ : یہودی تو یہ کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں،  اور نصرانی یہ کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں، یہ سب ان کی منہ کی بنائی ہوئی باتیں ہیں۔ یہ ان لوگوں کی سی باتیں کر رہے ہیں جو ان سے پہلے کافر ہوچکے ہیں۔  اللہ کی مار ہو ان پر ! یہ کہاں اوندھے بہکے جارہے ہیں ؟    وضاحت : یہ سب یہودیوں کا عقیدہ نہیں تھا بل کہ بعض یہودیوں کا تھا ، یہی وجہ ہے کہ حضرت تھانوی علیہ الرحمۃ نے آیت مذکورہ کے ترجمہ میں یہود کے ساتھ " بعض" کا لفظ بڑھایا ہے۔    اسی طرح اب یہود میں یہ عقیدہ نہیں پایا جاتا ہے، چناں علامہ شبیر احمد عثمانی علیہ الرحمہ نے مذکورہ آیت کی تفسیر

چار رکعت والی فرض نماز میں"اللہ اکبر" کتنی مرتبہ کہا جاتا ہے؟

تصویر
 سوال.5 : تکبیرات کہتے وقت چار رکعت والی فرض نماز میں "اللہ اکبر" کتنی مرتبہ کہا جاتا ہے؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  B. ٢٢/ مرتبہ  جواب کی تفصیل درج ذیل ہے :  1. تکبیر تحریمہ 2. رکوع  3. سجدہ 4. سجدے سے اٹھنا 5. دوسرا سجدہ 6. دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا  7. رکوع   8. سجدہ 9. سجدے سے اٹھنا 10 . دوسرا سجدہ 11. قعدہ 12. تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونا 13 . رکوع   14 . سجدہ 15 . سجدے سے اٹھنا 16 . دوسرا سجدہ 17. چوتھی رکعت کے لیے کھڑے ہونا 18 . رکوع   19 . سجدہ 20 . سجدے سے اٹھنا 21 . دوسرا سجدہ 22 . قعدہ

آسمانی کتابوں میں سب سے پہلے کون سی کتاب نازل ہوئی

تصویر
  سوال.4 : چار مشہور آسمانی کتابوں میں سب سے پہلے کون سی کتاب نازل ہوئی؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  A. تورات چاروں آسمانی کتابوں کے نزول کی ترتیب یہ ہے :  1. تورات 2.زبور 3.انجیل 4. قرآن     یہی ترتیب حافظ ابن کثیر علیہ الرحمہ نے  اپنی مایہ ناز کتاب "البدایہ و النھایہ" جلد 2/ ص 78/ پر بھی درج کی ہے، چناں چہ لکھتے ہیں :      " أنزلت التوراة على موسى في ٦/ ليال خلون من شهر رمضان، ونزل الزبور على داؤد في ١٢/ ليلة خلت من شهر رمضان، وذلك بعد التوراة ب ٤٨٢/سنة، و أنزل الإنجيل على عيسى ابن مريم في ١٨/ليلة خلت من شهر رمضان، بعد الزبور ب ١٠٥٠/ عاماً،  وأنزل الفرقان على محمد صلى الله عليه وسلم في 24 / من شهر رمضان" (البداية والنهاية لأبي الفداء الحافظ ابن كثير الدمشقي ، ط : بيروت : مكتبة المعارف، السنة : ١٤١٠ھ = ١٩٩٠ ء)     یعنی سب سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی ، پھر اس کے 482/ سال بعد حضرت داؤد علیہ السلام پر 12/رمضان کو زبور نازل ہوئی اور زبور نازل ہونے کے 1050/ سال  بعد حضرت عیسی علیہ السلام پر 18/ رمضان کو انجیل نازل ہوئی، اور سب سے آخر میں حضرت محمد عر

دنیا کی سب سے پہلی مسجد کون سی ہے؟

تصویر
 سوال.3 : دنیا کی سب سے پہلی مسجد کون سی ہے؟    اس سوال کا صحیح جواب ہے :  C. مسجد حرام    اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے : {إِنَّ أَوَّلَ بَیۡتࣲ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَكَّةَ مُبَارَكࣰا وَهُدࣰى لِّلۡعَـٰلَمِینَ} (آل عمران : 96) ترجمہ : بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے۔ جو برکت والا ہے اور لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔    اس آیت کی تفسیر میں علامہ زمخشری علیہ الرحمہ نے "تفسیر کشاف" میں لکھا ہے : "إن أوّل متعبد للناس الكعبة" کہ لوگوں کا سب سے پہلا عبادت خانہ "خانہ کعبہ" ہے، یہی بات مذکورہ آیت کی تفسیر میں مفتی شفیع عثمانی علیہ الرحمہ نے "تفسیر معارف القرآن" میں بھی لکھی ہے۔    خانہ کعبہ اور اس کے چاروں طرف موجود عمارت کا نام، فتح مکہ کے وقت " مسجد حرام" پڑ گیا تھا، کیوں کہ فتح مکہ کے موقع پر اس مسجد کے احاطہ میں کسی کو مارنا یا قتل کرنا ہمیشہ کے لیے حرام قرار دے دیا گیا تھا۔   نیز مسجد حرام کے دنیا کی سب سے پہلی مسجد ہونے پر ایک صحیح اور صریح حدیث بھی ہے اور وہ حدیث یہ ہے :      عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِي

سب سے پہلے رسول کون ہیں؟

تصویر
سوال.2 : سب سے پہلے رسول کون ہیں؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے:   B. حضرت نوح علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے نبی ہیں سب سے پہلے رسول نہیں ہیں، نبی اور رسول میں فرق یہ ہے  کہ رسول اس پیغمبر کو کہتے ہیں  جس کو نئی شریعت اور کتاب دی گئی ہو جب کہ نبی عام ہے خواہ اسے نئی شریعت اور کتاب دی گئی ہو یا نہ دی گئی ہو         اس اعتبار سے حضرت آدم علیہ السلام رسول نہیں ہیں ، بل کہ سب سے پہلے رسول  حضرت نوح علیہ السلام ہیں کیوں کہ انھیں ہی سب پہلے شریعت دی گئی تھی، چناں چہ علامہ بغوی سورہ نساء آیت نمبر 163 {إِنَّاۤ أَوۡحَیۡنَاۤ إِلَیۡكَ كَمَاۤ أَوۡحَیۡنَاۤ إِلَىٰ نُوحࣲ وَٱلنَّبِیِّـۧنَ مِنۢ بَعۡدِهِۦۚ)   کی تفسیر میں حضرت نوح کے بارے میں لکھتے ہے : " وَبَدَأَ بِذِكْرِ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ لِأَنَّهُ كَانَ أَبَا الْبَشَرِ مِثْلَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ﴾ [الصافات: ٧٧] وَلِأَنَّهُ أَوَّلُ نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَاءِ الشَّرِيعَةِ، "     کہ سب سے پہلے شریعت حضرت نوح علیہ السلام کو دی گئی تھی،    یہی بات قاضی ثناء ال

کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟

تصویر
 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم  شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے  ان شاءاللہ اس بلاگ پر روزانہ اسلامی معلومات پر مشتمل مختلف نوعیت کے سوالات  اور ان کے  مدلل جوابات ڈالے جائیں گے۔  سوال . 1 : کوئی بھی بامقصد کام شروع کرنے سے پہلے کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟ اس سوال کا صحیح جواب ہے :  D. بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حدیث پاک میں ہے كلُّ أمرٍ ذي بالٍ لا يُبدأُ فيه ببسمِ اللهِ الرحمنِ الرحيمِ، أقطعُ  ( ہر اہم کام جو اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع نہ کیا جائے وہ ادھورا اور ناقص رہتا ہے)   یہ روایت مختلف الفاظ کے ساتھ حدیث کی مختلف کتابوں میں ملتی ہے جیسے کنز العمال حدیث نمبر 24191، اور مسند احمد حدیث نمبر 8712 وغیرہ     روایت بعض طرق سے اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس مفہوم کی دیگر روایتوں کی وجہ سے بعض علماء نے اسے حسن لغیرہ بھی کہا ہے اور فضائل کے باب میں اس درجے کی روایتیں قابلِ قبول ہوتی ہیں،    نیز ہر اہم کام کو خدا کے نام سے شروع کرنے کی تائید دیگر انبیاء ورسل کےعمل سے بھی ہوتی ہے چناں جب حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان سے بچاوٴ کے لیے، بحکم ِ الٰہی کشتی تیار کرلی اور مسلمانوں کو اس میں سو