نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ کیا ہے؟

تصویر
اس سوال کا صحیح جواب ہے : D. قرآن کریم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا أُعْطِيَ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". ( بخاری حدیث نمبر : 4981 ) ترجمہ :  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر لوگ) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ (اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا) اس لیے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔ تفصیل کے لیے "مناھل العرفان" کی 17/ ویں فصل اور "الاتقان فی علوم القرآن" کی 64/ ویں نوع دیکھی جاسکتی ہے

نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟

 سوال. 9 : نفخۂ اولی اور نفخۂ ثانیہ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا؟

اس سوال کا صحیح جواب ہے : 

C. چالیس سال

  اس کے متعلق صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی  روایت بھی موجود ہے : 

   عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ  ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  :  " بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ - قَالُوا : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَرْبَعُونَ يَوْمًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ سَنَةً ؟ قَالَ : أَبَيْتُ. قَالَ : أَرْبَعُونَ شَهْرًا ؟ قَالَ : أَبَيْتُ - وَيَبْلَى كُلُّ شَيْءٍ مِنَ الْإِنْسَانِ إِلَّا عَجْبَ ذَنَبِهِ فِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ ". 
  (بخاری شریف حدیث نمبر : 4814/ 4935 ، مسلم شریف حدیث نمبر : 2955)

ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا: کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا: چالیس سال؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ مجھ کو خبر نہیں اور ہر چیز فنا ہو جائے گی، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے ساری مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔

   حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں صرف "اربعون" (چالیس)  کا لفظ ہے، اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ چالیس دن مراد ہیں، یا چالیس مہینے یا پھر چالیس سال 
    لیکن شراح حدیث اس سے چالیس سال ہی مراد لیتے ہیں، نیز  حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بخاری کی شرح "فتح الباری" میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما کی ایک روایت بھی نقل کی ہے جس میں چالیس سال کی وضاحت ہے وہ روایت یہ ہے : 

عن ابن عباس قال: " ما بين النفخة والنفخة أربعون سنة " 
    
   نیز عام صحابہ کی بھی یہی رائے تھی کہ اس سے مراد چالیس سال ہے
چناں چہ علامہ ابن جریر طبری علیہ الرحمہ سورہ زمر آیت نمبر 68 :  "وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الأرْضِ" الخ کی تفسیر میں لکھتے ہیں : 
    قال نبي الله:"بين النفختين أربعون" قال أصحابه: فما سألناه عن ذلك، ولا زادنا على ذلك، غير أنهم كانوا يرون من رأيهم أنها أربعون سنة.


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

آسمانی کتابوں میں سب سے پہلے کون سی کتاب نازل ہوئی

سب سے پہلے رسول کون ہیں؟

کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟